اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
سید عباس عراقچی نے اس پریس کانفرنس میں میزبانی پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: شام میں سرگرم تکفیری دہشت گرد گروہوں کا امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ گہرا تعلق اور رابطہ ہے اور ان گروہوں کا مقصد صیہونیوں کے جرائم سے توجہ ہٹانا ہے اور ان دہشت گردوں کو مزاحمت کے سامنے صیہونی حکومت کی شکست سے توجہ ہٹانے کے لئے شام میں بدامنی پیدا کرنے کے مشن پر بھیجا گيا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی شام میں تکفیری دہشت گرد گروہوں کا دوبارہ فعال ہونا اور شہر حلب سمیت مختلف علاقوں پر ان گروہوں کے حملے تشویشناک ہیں اور ایسی خطرناک صورت حال کے اثرات یقیناً تمام ممالک خاص طور پر شام کے پڑوسیوں پر مرتب ہوں گے۔
سید عباس عراقچی نے زور دیا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ علاقے اور خطے کے ممالک میں کشیدگی، بدامنی اور تنازعات پیدا کرنے میں صیہونی حکومت کے کردار کو نظر انداز کرنا غلط اور اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔
عباس عراقچی نے کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ شام میں بد امنی صہیونی منصوبہ ہے ۔"
وزیر خارجہ نے کہا: ہم ماضی کی طرح آج بھی شام کی حکومت اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اور ہم سمجھتے ہیں کہ خطے کے امن کے لئے شام میں استحکام اور امن برقرار رکھنا ضروری ہے۔
ترکیہ کے وزير خارجہ ہاکان فیدان نے اس موقع پر کہا کہ جنگ بندی کے مستقل اور مستحکم ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل پر ضروری دباؤ ڈالا جائے۔ فلسطین میں امن کے قیام سے ہمارے خطے میں امن کا قیام ممکن ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا: کوئی بھی چیز اس بات کا سبب نہ بنے کہ غزہ کو فراموش کردیا جائے ۔
فدان نے کہا: ہم نے ہمیشہ شام کی ارضی سالمیت اور اتحاد کی حمایت کی ہے اور ہم آئندہ بھی یہی کرتے رہیں گے ہم دہشت گرد تنظیموں کو شام کے حالات سے غلط فائدہ اٹھانے کی اجازت نہيں دیں گے۔
آپ کا تبصرہ